پاکستان میں سل?
?ٹ مشینوں کا استعمال حالیہ برسوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔
یہ ??شینیں عام طور پر تفریحی مراکز، ہوٹلز اور کچھ عوامی مقامات پر نظر آتی ہیں۔ اگرچہ انہیں کھیل کے ذریعے پیسے کمانے کا ایک طریقہ بتایا جاتا ہے، مگر حقیقت میں یہ جوئے کی ایک خطرناک شکل ہیں۔
اسلامی جمہور
یہ ??اکستان کے آئین میں جوئے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسلامی تعلیمات بھی اس عمل کی واضح مخالفت کرتی ہیں۔ تاہم، سل?
?ٹ مشینوں کے آپریٹر?
? اکثر انہیں معصوم تفریح کا نام دے کر قانونی خلا سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ صوبائی حکومتیں کبھی کبھار ان مشینوں کو ضبط کرنے کی مہم چلاتی ہیں، مگر یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔
نوجوان نسل ان مشینوں کا سب سے زیادہ شکار ہو رہی ہے۔ کالج اور یونی
ورسٹی کے طلبا میں سل?
?ٹ مشینوں کی لت ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بن چکی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق
یہ ??شینیں ڈوپامائن ریلیز کر کے دماغی طور پر انحصار پیدا کرتی ہیں، جس سے مالی نقصان کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔
کچھ معاملات میں تو
یہ ??شینیں جرائم کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔ غریب علاقوں کے لوگ اپن
ی ر??ز
ی ر??ٹی کا پیسہ تک ان مشینوں پر لگا دیتے ہیں۔ پولیس ریکارڈز کے مطابق جوئے کے قرضوں کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
حکومت پاکستان کو چاہیے کہ سل?
?ٹ مشینوں کے خلاف سخت قوانین بنائے اور ان پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ عوامی آگاہی مہم چلا کر نوجوانوں کو اس لت سے بچانے کی اشد ضرورت ہے۔ صرف اس طرح ہی معاشرے کو اس خاموش تباہی سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔